ایران سے 450 پاکستانی زائرین کا انخلا: وزیر خارجہ اسحاق ڈار

Share

حکومت پاکستان نے اسرائیل اور ایران کے درمیان فضائی حملوں کے بعد خطے میں سکیورٹی صورت حال کشیدہ ہونے کے پیش نظر ایران اور عراق میں موجود پاکستانی شہریوں، زائرین اور طلبہ کی حفاظت اور واپسی کے لیے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔

اتوار کو نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’خطے کی بدلتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر حکومت پاکستان پاکستانی شہریوں کی فلاح و بہبود اور تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کر رہی ہے۔‘

وزیر خارجہ کے مطابق ایران میں موجود 450 پاکستانی زائرین کو گذشتہ روز بحفاظت نکال لیا گیا جبکہ مزید افراد کی واپسی کے لیے اقدامات جاری ہیں۔

ایرانی شہروں میں موجود پاکستانی طلبہ کی واپسی کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں جن میں پہلے مرحلے میں 154 طلبہ شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ عراق میں موجود پاکستانی زائرین فضائی حدود کی بندش کے باعث وہاں پھنس گئے ہیں۔

ان کی حفاظت اور ممکنہ انخلا کے لیے بغداد میں پاکستانی سفارت خانہ مسلسل رابطے میں ہے اور ان کی رہائش اور سہولتوں کے انتظامات بھی کیے جا رہے ہیں۔

دفتر خارجہ میں کرائسز مینجمنٹ یونٹ متحرک

اسحاق ڈار کے مطابق دفتر خارجہ میں ’کرائسز مینیجمنٹ یونٹ‘ (CMU) 24 گھنٹے کام کر رہا ہے تاکہ بیرون ملک موجود پاکستانیوں کی فوری معاونت کی جا سکے۔ 

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر خارجہ نے کہا کہ خطے میں موجود پاکستان کے تمام سفارت خانے صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں اور پاکستانی شہریوں اور زائرین کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کے لیے مربوط اقدامات کر رہے ہیں۔

اسرائیل کے ابتدائی فضائی حملوں کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے جمعہ کو تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت دی تھی کہ ایران میں موجود پاکستانی زائرین کی واپسی اور تحفظ کے لیے ہر ممکن امداد فراہم کی جائے۔

پاکستانیوں کو سفر پر نظرثانی کی ہدایت

دفتر خارجہ نے موجودہ سکیورٹی خطرات کے پیش نظر پاکستانی زائرین کو ایران اور عراق کے سفر پر نظرثانی کرنے کی ہدایت کی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت خطے میں حالات غیر یقینی ہیں، اس لیے غیر ضروری سفر سے گریز کیا جائے۔

واضح رہے جمعے کی شب اسرائیل نے ایران پر فضائی حملے کیے جس میں تہران کے مطابق کئی جوہری سائنس دان اور کمانڈر مارے گئے جب کہ کچھ جوہری تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن اور سول مقاصد کے لیے ہے۔


Share

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

پاکستانی ایران سے براستہ تفتان، بغداد اور باکو واپس آ رہے ہیں: دفتر خارجہ

جمعہ جون 20 , 2025
Share پاکستان کے دفتر خارجہ نے جمعرات کو بتایا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کے پیش نظر تفتان، بغداد اور باکو کے راستے پاکستانیوں کو ایران سے واپس وطن لایا جا رہا ہے۔ خطے کے معاملات پر دفتر خارجہ کی بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی […]

You May Like