وزیراعظم شہباز شریف بدھ کو سعودی عرب کے ایک روزہ دورے پر روانہ ہوں گے، ریاض میں پاکستانی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی ملاقات ولی عہد محمد بن سلمان سے طے ہے جس نمیں دو طرفہ تعلقات پر بات چیت کی جائے گی۔
ریاض میں پاکستانی سفارت خانے نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف بدھ کو ایک روزہ سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچیں گے، اس کے بعد وہ لندن جائیں گے اور وہاں سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے امریکہ روانہ ہوں گے۔
پاکستان سعودی عرب کو خطے میں اپنے قریبی دوست ممالک اور تزویراتی شراکت داروں میں شمار کرتا ہے۔
مملکت نے حالیہ برسوں میں اسلام آباد کے طویل معاشی چیلنجز کے دوران پاکستان کو نمایاں تعاون فراہم کیا ہے، جس میں بیرونی مالی معاونت اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے قرضہ جاتی پروگراموں میں مدد شامل ہے۔
گذشتہ روز دوحہ میں بھی وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان مختصر ملاقات ہوئی تھی۔
دوحہ میں یہ اجلاس قطر کے لیے حمایت کے اظہار کے طور پر بلایا گیا تھا۔ اسرائیل نے نو ستمبر کو دوحہ میں فضائی حملے کیے تاکہ وہاں موجود حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا جا سکے۔
پاکستانی وزیراعظم نے سعودی ولی عہد کو یقین دلایا کہ اسلام آباد مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر سفارتی فورمز پر ’مکمل‘ سفارتی تعاون فراہم کرے گا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے دفتر نے پیر کو کہا تھا کہ ولی عہد نے قطر کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پاکستان کی ’فعال سفارتی کوششوں‘ کو سراہا۔
سعودی عرب پاکستان کے لیے غیر ملکی ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ بھی ہے، جہاں 25 لاکھ سے زائد تارکینِ وطن مقیم ہیں۔
یہ ترسیلات زر پاکستان کی نازک 350 ارب ڈالر کی معیشت کو برقرار رکھنے کے لیے نہایت اہم ہیں، کیونکہ ملک بیرونی دباؤ اور میکرو اکنامک چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔
شہباز شریف نے منصب سنبھالنے کے بعد سے کئی بار سعودی عرب کا دورہ کیا ہے۔ اکتوبر 2024 میں دونوں ممالک نے 2.8 ارب ڈالر مالیت کے 34 مفاہمتی یادداشتوں (ایم او یوز) اور معاہدوں پر دستخط کیے تھے جب انہوں نے سعودی عرب کا دورہ کیا۔ ان معاہدوں کا مقصد نجی شعبے کے تعاون اور تجارتی شراکت داریوں میں اضافہ تھا۔
اس سال پاکستانی وزیراعظم نے دو بار مملکت کا دورہ کیا، پہلی بار 19 تا 22 مارچ کو تاکہ تجارت، سرمایہ کاری اور معاشی تعلقات کو مضبوط بنایا جا سکے اور دوسری بار پانچ تا چھ جون کو عیدالاضحیٰ کے دوران۔

