چینی ساختہ پاکستانی جہاز نے دو انڈین طیارے مار گرائے: روئٹرز کو امریکی حکام کی توثیق

Share

دو امریکی حکام نے جمعے کو خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ پاکستان کے چینی ساختہ جدید ترین لڑاکا طیارے جے-10 سی نے بدھ کے روز فضائی جھڑپ میں انڈیا کے کم از کم دو فوجی طیارے مار گرائے۔

امریکی حکام کے مطابق، پاکستانی فضائیہ نے چین سے حاصل کردہ جے-10 سی طیارے استعمال کرتے ہوئے انڈین طیاروں پر فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل داغے، جن سے کم از کم دو انڈین جنگی جہاز تباہ ہوئے۔ ان میں سے ایک فرانسیسی ساختہ رافال لڑاکا طیارہ تھا، جو حالیہ برسوں میں انڈیا نے حاصل کیا تھا۔

ایک انڈین فضائیہ کے ترجمان نے روئٹرز کی خبر سے متعلق سوال پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چینی ساختہ جدید جنگی طیارے کی مغربی ساختہ طیارے کے خلاف کارکردگی کو واشنگٹن میں بغور دیکھا جا رہا ہے تاکہ اندازہ لگایا جا سکے کہ اگر مستقبل میں بیجنگ کا کسی تنازعے میں تائیوان یا بحرالکاہل کے وسیع تر خطے میں آمنا سامنا ہو تو اس کی فضائی طاقت کیسی ہو سکتی ہے۔

ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہیں اس بات پر مکمل اعتماد ہے کہ پاکستان نے بھارتی طیاروں کے خلاف چینی ساختہ جے-10 طیارے استعمال کرتے ہوئے فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل داغے، جن سے کم از کم دو انڈین لڑاکا طیارے مار گرائے گئے۔

ایک اور امریکی اہلکار کا کہنا تھا کہ جو انڈین طیارہ گرایا گیا، ان میں سے کم از کم ایک فرانسیسی ساختہ رافال لڑاکا طیارہ تھا۔

دونوں امریکی اہلکاروں نے واضح کیا کہ اس کارروائی میں پاکستان کے ایف-16 طیارے، جو امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن نے تیار کیے ہیں، استعمال نہیں کیے گئے۔

تاہم انڈین فضائیہ نے اپنے کسی بھی طیارے کے نقصان کی تصدیق یا تردید سے انکار کر دیا ہے۔

انڈین حکام کا مؤقف ہے کہ اُن کے لڑاکا طیاروں نے پاکستان کے اندر مبینہ ’دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر‘ کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔

پاکستانی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے روئٹرز کو بتایا کہ پاکستان نے مجموعی طور پر پانچ انڈین طیارے مار گرائے، جن میں تین رافال شامل ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس کارروائی میں صرف جے-10 سی طیارے استعمال ہوئے، جب کہ امریکی ساختہ ایف-16 طیارے استعمال نہیں کیے گئے۔

یہ دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا کی نظریں انڈیا اور پاکستان کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر جمی ہوئی ہیں، جو دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان تصادم میں بدل سکتی ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس جھڑپ کے دوران چینی اور مغربی ٹیکنالوجی کے درمیان حقیقی میدانِ جنگ میں آمنے سامنے آنے کا پہلا موقع ہے، جس سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ چین کی جنگی صلاحیت مستقبل میں تائیوان یا بحرالکاہل کے دیگر خطوں میں کیسی کارکردگی دکھا سکتی ہے۔

بین الاقوامی دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق، جے-10 اور رافال دونوں جنریشن 4.5 طیارے ہیں اور انہیں جدید ترین جنگی طیاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ دفاعی صنعت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ان جھڑپوں میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی، ہتھیاروں، حکمت عملی اور نتائج کو بہت باریکی سے جانچا جائے گا۔

خاص طور پر توجہ چین کے پی ایل-15 میزائل اور یورپی ساختہ میٹیور میزائل کے درمیان ممکنہ مقابلے پر دی جا رہی ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی اس بارے میں کوئی حتمی رائے قائم کرنا ممکن نہیں، کیونکہ کئی تفصیلات ابھی تک واضح نہیں۔


Share

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

انڈیا کے اب تک 77 ڈرونز گرائے جا چکے ہیں: پاکستانی سکیورٹی حکام

جمعہ مئی 9 , 2025
Share پاکستان اور انڈیا کے درمیان گذشتہ تین دن سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان جاری اس کشیدگی پر لائیو اپ ٹیٹس یہاں دیکھیے: انڈیا کا پاکستان پر انڈین حدود میں 15 مختلف مقامات پر حملوں کا الزام۔ پاکستانی فوج کے مطابق انڈیا کا پاکستان پر حملوں […]

You May Like