ایران کی جوابی کارروائی میں اسرائیل پر داغے گئے میزائلوں کے نتیجے میں اب تک مرنے والوں کی 13 ہو گئی ہے جس سے اسرائیلی شہری شدید خوف میں مبتلا ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے 13 جون کو ایران کی متعدد فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ایرانی فوج کے چیف آف سٹاف میجر جنرل محمد باقری، پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی کے علاوہ کئی جوہری سائنس دانوں کی موت کے بعد تہران کے جوابی حملے جاری ہیں۔
شدید صدمے کی شکار جولیا زِلبرگولٹز نامی اسرائیلی شہری نے کہا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں کبھی ایرانی میزائل حملے جیسا واقعہ نہیں دیکھا جو اتوار کی صبح وسطی اسرائیل میں ان کے گھر پر ہوا۔
انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’میں ذہنی دباؤ میں ہوں اور صدمے کی حالت میں ہوں۔ میں نے اپنی زندگی میں مشکل وقت ضرور دیکھے ہیں لیکن ایسی صورت حال کبھی نہیں دیکھی۔‘
تل ابیب کے ساحلی شہر کے قریب بیت یام میں اپنے اپارٹمنٹ سے انخلا کرنے والی جولیا نے مزید کہا: ’میں گھر پر سو رہی تھی اور مجھے میزائل حملے کی وارننگ دینے والا سائرن سنائی ہی نہیں دیا، میری آنکھ زور دار دھماکوں کی آواز سے کھلی۔‘
اسرائیلی حکام کے مطابق اس حملے میں چھ افراد ہلاک ہوئے جن میں دو بچے بھی شامل ہیں اور اسی حملے میں جولیا زِلبرگولٹز کا گھر مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔
بیت یام شہر میں ہی یِوگینیا ڈوڈکا کا گھر بھی میزائل کی زد میں آیا۔ ان کے بقول: ’یہاں سب کچھ تباہ ہو گیا ہے۔ کچھ نہیں بچا۔ کوئی گھر نہیں۔ بس ختم۔‘
اسرائیل کے شمالی علاقے میں اس سے پہلے تمرا نامی قصبے پر ایک حملے میں چار افراد مارے گئے جس کے بعد جمعے سے شروع ہونے والے حملوں میں اسرائیل میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 13 ہوگئی۔
اسرائیلی ٹی وی چینلز نے اتوار کی علی الصبح میزائل حملوں سے متاثرہ چار مقامات کی تباہی کے مناظر نشر کیے۔
تل ابیب اور قریبی شہر رِشون لِزیون بھی ایران سے داغے گئے میزائلوں کی زد میں آئے۔ یہ حملے اس وقت کیے گئے جب اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے ایران کے فوجی اور جوہری ٹھکانوں کے ساتھ ساتھ رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا۔
وزیر اعظم نتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل میں 22 مقامات پر میزائل گرے۔
تل ابیب کی ایک رہائشی رِکی کوہن نے کہا: ’میری طبیعت بہت خراب ہے۔ میں بہت پریشان اور دباؤ میں ہوں۔ ہمارے جو لوگ مارے گئے یا زخمی ہوئے، ان کا بہت دکھ ہے۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا: ’میں جانتی ہوں کہ ایران اسرائیل کے لیے بہت خطرناک ہے اور وہاں کی حکومت اسرائیل کو تباہ کرنا چاہتی ہے۔‘ انہوں نے اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کی حمایت کی۔
تاہم کوہن کا کہنا تھا کہ انہیں خدشہ کہ وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کی حکومت ایسا نہ ہو کہ غیر ضروری طور پر جنگ کو جاری رکھے۔
بیت یام کے میئر تزفیکا بروٹ نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا کہ میزائل نے ’شدید تباہی مچائی اور درجنوں عمارتوں کو نقصان پہنچایا۔‘
انہوں نے کہا کہ ہلاکتوں کے علاوہ 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے اور کچھ لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
بیت یام کے شہری شاحر بن صیون نے کہا کہ ’یہ کسی معجزے سے کم نہیں کہ ہم بچ گئے۔‘
ان کے بقول: ’میں پناہ گاہ میں جانا نہیں چاہتا تھا۔ میری ماں نے زبردستی مجھے وہاں بھیجا۔ پھر ایک دھماکہ ہوا اور مجھے لگا کہ پورا گھر گر گیا ہے۔ خدا کا شکر ہے، یہ معجزہ ہی تھا کہ ہم زندہ بچ گئے۔‘