نو مئی، تین اعلیٰ فوجی افسر بغیر پنشن، مراعات ریٹائر: اٹارنی جنرل

Share

حکومت پاکستان کے وکیل منصور عثمان اعوان نے پیر کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق اپیلوں کی سماعت کے دوران بتایا کہ’نو مئی کو جناح ہاؤس حملے میں غفلت برتنے پر تین اعلیٰ افسران کو بغیر پنشن اور مراعات ریٹائر کیا گیا ہے۔‘

آج سات رکنی آئینی بینچ نے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں فوجی عدالتوں میں سولینز کے ٹرائل سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔

بینچ میں دیگر ججوں میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس محمد مظہر علی اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل ہیں۔

اٹارنی جنرل منصور اعوان نے حتمی دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ نو مئی واقعات میں فوج نے اپنے افسروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بغیر پنشن ریٹائر ہونے والوں میں ایک لیفٹیننٹ جنرل، ایک برگیڈیئر، اور لیفٹیننٹ کرنل شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 14 افسران کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا، ناپسندیدگی اور عدم اعتماد کا مطلب ہے انہیں مزید کوئی ترقی نہیں مل سکتی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا فوج نے کسی افسر کے خلاف فوجداری کارروائی بھی کی؟ اس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ فوجداری کارروائی تب ہوتی جب جرم کیا ہوتا، محکمانہ کارروائی نو مئی کا واقعہ نہ روکنے پر کی گئی۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ ’کیا بغیر پنشن ریٹائر ہونے والا جنرل کور کمانڈر لاہور تھا؟‘

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ’جی، کور کمانڈر لاہور کو ہی بغیر پنشن ریٹائر کیا گیا۔‘

منصور اعوان نے ملزمان کو اپیل کا حق دینے سے متعلق کہا کہ اگر عدالت کالعدم دفعات بحال کر کے آبزرویشنز دے تو پارلیمنٹ اس معاملے کو دیکھ لے گی۔ پارلیمنٹ کو قانون سازی کے لیے کہنے کی مثال میں ایک عدالتی فیصلہ موجود ہے۔‘

اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ’مختصر فیصلہ اسی ہفتے میں جاری کریں گے۔‘

13  دسمبر، 2024 کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مشروط طور پر فوجی عدالتوں کو نو مئی کے مقدموں میں 85 سویلینز کے محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی اجازت دی تھی۔

21 دسمبر کو فوجی عدالتوں نے 25 سویلینز کو دو سے 10 سال قید کی سزائیں سنائیں جبکہ چند دن بعد مزید 60 افراد کو اسی نوعیت کی سزائیں دی گئیں۔

دو جنوری کو 19 ملزمان کی رحم کی اپیلیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر منظور کر لی گئیں جبکہ 48 دیگر اپیلیں عدالتِ عالیہ کو بھیج دی گئی تھیں۔


Share

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

خالدہ ضیا کی بنگلہ دیش واپسی، انتخابات کے لیے دباؤ

جمعہ مئی 9 , 2025
Share بنگلہ دیش کی علیل سابق وزیراعظم خالدہ ضیا چار ماہ کے علاج کے بعد منگل کی صبح لندن سے وطن واپس پہنچ گئیں، جس کے بعد عبوری حکومت پر انتخابات کے انعقاد کے لیے دباؤ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ جب سے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو […]

You May Like