وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سال کے دوران 2.5 فیصد اضافے کے بعد پاکستان کی معیشت جون 2025 کو ختم ہونے والے مالی سال میں 2.7 فیصد بڑھنے کا امکان ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران حکومت کا اقتصادی سروے وفاقی بجٹ سے ایک دن قبل پیر کو پیش کیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکومت نے ابتدائی طور پر جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف 3.6 فیصد رکھا تھا لیکن گ۔شتہ ماہ اسے کم کر کے 2.7 فیصد کر دیا گیا تھا۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو توقع ہے کہ مالی سال 25 میں حقیقی جی ڈی پی میں 2.6 فیصد اضافہ ہوگا اور مالی سال 26 میں معیشت کی شرح نمو 3.6 فیصد رہے گی۔
پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے بتایا ہے کہ ملک کی اہم فصلوں کی پیداوار میں 13.49 فیصد کمی آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مکئی کی پیدوار میں 15.4 فیصد،چاول میں 1.4 فیصد کمی ہوئی۔
کپاس میں 30 فیصد، گندم میں 8.9 فیصد، گنے کی پیداوار میں 3.9 فیصد کمی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’زرعی شعبے میں اضافہ صرف 0.6 فیصد رہا۔ آلو کی فصل میں 11.5 فیصد، پیاز میں 15.9 فیصد اضافہ ہوا۔
’ملکی معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے مہنگائی پر قابو پا لیا گیا ہے۔ رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی افراط زر 4.6 فیصد ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 12 فیصد، آئی ٹی ایکسپورٹس میں 3.5 فیصد اور مشینری کی درآمدات میں 16.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔‘
وزیر خزانہ کے مطابق: ’ترسیلات زر جون کے اختتام تک 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، جب کہ انفرادی ٹیکس فائلرز کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا۔‘
انہوں نے بتایا کہ تعمیراتی سیکٹر میں 6.6 فیصد، سروسز سیکٹر میں 2.9 فیصد، گاڑیوں کی صنعت میں 40 فیصد اور فوڈ سروسز میں 2.1 فیصد اضافہ ہوا۔
’حکومتی اقدامات کے نتیجے میں پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آگیا ہے۔ 24 ایس او ایزکو پرائیویٹائزیشن کے حوالے کیا ۔ گذشتہ سال پالیسی ریٹ نیچے آنے سے ڈیبٹ سروسنگ کی مد میں کافی بچت ہوئی۔ پنشن ریفارمز کے تحت ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم کی طرف جاچکے ہیں۔ لیکیج کا روکنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں رائٹ سائزنگ کی جارہی ہیں۔‘
محمد اورنگزیب کے مطابق ’43 وزارتیں اور 400 ملحقہ محکموں کی رائٹ سائرنگ کی جارہی ہے، اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں، ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کررہے ہیں۔
’رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر میں شاندار اضافہ ہوا۔ ملکی معاشی ریکوری کو عالمی منظرنامے میں دیکھا جائے گا۔ 2023 میں ہماری جی ڈی پی گروتھ منفی تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فیصد سے زائد ہوچکی تھی، اس کے بعد معیشت میں بتدریج بہتری آرہی ہے اور افراط زر میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی۔‘
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’ہم نے معیشت کے ڈی این اے کو بدلنا ہے جس کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ضروری ہیں، ہم کئی وزارتوں کو ڈیل کر چکے ہیں اور کئی محکموں کو ضم کرچکے ہیں، توانائی اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں، ہم نے اپنا فٹ پرنٹ ٹھیک کرنا ہے، جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح 68 سے کم ہو کر 65 فیصد پر آگئی، پبلک فنانس پر بہت بات ہوتی ہے، پچھلے سال پالیسی ریٹ نیچے آیا۔‘
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام سے پاکستان کا اعتماد بحال ہوا، عالمی مالیاتی فنڈ کے پروگرام کا مقصد پائیدار معاشی استحکام کا حصول ہے، آئی ایم ایف پروگرام سے ملک کو ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے لیے وسائل دستیاب ہوئے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی پانچ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، ٹیکنالوجی کے استعمال سے ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوا، شعبہ توانائی میں شاندار اصلاحات ہوئیں، ڈسکوز میں پیشہ ور بورڈز لگائے جس سے ڈسٹری بیوشن لاسز میں کمی آئے گی۔
انہوں نے بتایا کہ توانائی کے شعے میں میں وصولیاں بہت اچھی رہیں۔ نے 24 ایس او ایز کو پرائیویٹائزیشن کے حوالے کیا گیا۔
وزیر خزانہ کے بقول: ’ریٹیل رجسٹریشن 74 فیصد ہوئی۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جولائی تا اپریل 1.9 ارب ڈالر سرپلس رہا، ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب پانچ سال کی بلند ترین سطح پر ہے، امپورٹس ہماری ساڑھے 16 فیصد بڑھی ہیں، آئی ٹی میں فری لانسرز نے 40 کروڑ ڈالرز کمائے۔‘
بجٹ شیڈول کی منظوری
قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ کے لیے قومی اسمبلی کے اجلاس کے شیڈول کی منظوری دے دی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے (اے پی پی) کے مطابق آئندہ مالی سال کا بجٹ منگل 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جس کے بعد 11 اور 12 جون کو اجلاس نہیں ہو گا۔
آئندہ سال کے بجٹ پر 13 جون کو قومی اسمبلی میں بحث کا آغاز ہو گا۔ اس دوران قومی اسمبلی میں موجود پارلیمانی جماعتوں کو قواعد و ضوابط کے مطابق بحث کے لیے وقت دیا جائے گا۔
اے پی پی کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی کے منظور کردہ شیڈول کے مطابق بجٹ پر بحث 21 جون کو سمیٹی جائے گی۔
22 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہو گا جبکہ 23 جون کو بجٹ میں مجوزہ ضروری اخراجات پر بحث کی جائے گی ۔
ڈیمانڈز،گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر 24 اور 25 جون کو بحث اور ووٹنگ ہوگی۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق 26 جون کو فنانس بل کی قومی اسمبلی سے منظوری ہو گی جبکہ 27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔
قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس
چار جون کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا تھا، جس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں حالیہ معاشی استحکام وفاق اور صوبوں کی مشترکہ کاوشوں کی بدولت ممکن ہوا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اجلاس کو بتایا گیا کہ 2024-2025 میں 3483 ارب روپے سالانہ قومی ترقیاتی پروگرام پر خرچ کیے جا رہے ہیں، جس میں 1100 ارب روپے وفاق جبکہ 2383 ارب روپے صوبوں کا حصہ ہے۔
’اجلاس نے 2024-2025 کے لیے مجموعی قومی پیداوار کی 2.7 فیصد شرح نمو اور اگلے مالی سال کے لیے 4.2 فیصد شرح نمو کی منظوری دے دی۔‘
بیان میں کہا گیا کہ جولائی 2024 تا اپریل 2025 ترسیلات زر میں 30.9 فیصد اضافہ ہوا اور کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس پہلی مرتبہ مثبت رہا۔
مالی سال 2024-2025 میں مالیاتی خسارہ مزید کم ہو کر مجموعی قومی پیداوار کا 2.6 فیصد رہا جبکہ پرائمری بیلنس اضافے کے بعد مجموعی قومی پیداوار کا 3 فیصد رہا، بریفنگ
بیان میں کہا گیا کہ حکومتی پالیسیوں اور اقدامات سے پالیسی ریٹ بتدریج کمی کے بعد 11 فیصد پر آیا جبکہ جولائی 2024 سے مئی 2025 تک نجی شعبے کی ترقی کے لیے دیے جانے والے قرضے بڑھ کر 681 ارب تک پہنچ گئے۔
2025-26 کے سالانہ ترقیاتی پلان کی منظوری
قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس نے 2025-2026 کے لیے 4224 ارب روپے کے قومی ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی جس میں 1000 ارب روپے وفاقی جبکہ 2869 ارب روپے صوبائی ترقیاتی منصوبوں کے اخراجات کے لیے مختص ہوں گے
اجلاس نے مالی سال 2025-2026 کے لیے میکرو اکنامک فریم ورک اور اہداف کی منظوری دے دی۔
بیان کے مطابق ’قومی اقتصادی کونسل نے متعلقہ وزارتوں، صوبوں اور سرکاری اداروں کو ہدایت کی کہ مجوزہ سالانہ پلان 2025-2026 کے اہداف کے حصول کے لیے وزارت منصوبہ بندی کے ساتھ مل کر کام کریں۔‘