بھوک سے نڈھال غزہ میں اقوام متحدہ محدود مقدار میں آٹا پہنچا سکا

Share

اقوام متحدہ نے پیر کو کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے امداد پہنچانے پر پابندی ختم کرنے کے تین ہفتے گزر جانے کے باوجود وہ غزہ میں صرف محدود مقدار میں آٹا پہنچا سکا ہے، اور وہ بھی زیادہ تر بھوک سے بےحال فلسطینی (میں سے کچھ) اٹھا لے گئے۔ 

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فہان حق نے صحافیوں کو بتایا کہ تنظیم نے صرف 4,600 میٹرک ٹن گندم کا آٹا کیریم شالوم کراسنگ کے ذریعے غزہ میں پہنچایا۔ یہ وہ واحد راستہ ہے جسے اسرائیل استعمال کی اجازت دیتا ہے۔

ان کے مطابق: غزہ میں امدادی اداروں کا اندازہ ہے کہ ہر گھر کو ایک تھیلا فراہم کرنے اور ’مارکیٹوں پر دباؤ کم کرنے‘ کے لیے 8,000 سے 10,000 میٹرک ٹن گندم کے آٹے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا: ’زیادہ تر آٹا مجبور فلسطینیوں نے اٹھایا جب کہ کہیں مسلح گروہوں نے لوٹ لیا۔‘

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ورلڈ فوڈ پروگرام کی رہنما اصولوں کے مطابق، 4,600 میٹرک ٹن آٹا تقریباً آٹھ دن کے لیے غزہ کے دو لاکھ افراد کو روٹی فراہم کر سکتا ہے، جس میں روزانہ 300 گرام فی فرد تقسیم کیا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فہان حق نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل متعدد کراسنگز اور راستوں سے زیادہ امداد آنے دے۔

اسرائیل نے جب سے 11 ہفتوں کی پابندی کے بعد مئی کے وسط میں امداد پہنچانے کی اجازت دی ہے اقوام متحدہ نے زیادہ تر امداد طبی اور غذائی اشیا کے ساتھ ساتھ آٹا ہی بھیجا ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ غزہ قحط کے خطرے سے دوچار ہے، جہاں کم عمر بچوں میں شدید غذائی قلت کی شرح تقریباً تین گنا بڑھ چکی ہے۔

اسرائیل اور امریکہ چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ نئی متنازعہ ’غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن‘ کے ذریعے امداد فراہم کرے، لیکن اقوام متحدہ نے اسے غیر جانبدار نہ ہونےاور امداد کو عسکری شکل دینے کے لیے استعمال کرنے کی تشویش پر انکار کیا ہے۔

غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) نے نجی امریکی سیکورٹی اور لاجسٹک کمپنیوں کے ذریعے غزہ میں 26 مئی سے کام شروع کیا اور پیر تک ایک کروڑ 14 لاکھ کھانے تقسیم کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

اسرائیل اقوام متحدہ کو مجبور کرتا ہے کہ وہ امداد کو کیریم شالوم کراسنگ کے فلسطینی علاقے میں اتارے، جہاں سے اقوام متحدہ اور غزہ میں پہلے سے موجود امدادی تنظیموں کو یہ سامان اٹھانا پڑتا ہے۔ اقوام متحدہ نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیل باقاعدگی سے رسائی کی درخواستیں مسترد کرتا ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اپنے اڑھائی ماہ طویل مکمل پابندی کے بعد اسرائیل نے گذشتہ ماہ غزہ میں کچھ بنیادی امداد کی اجازت دینا شروع کی، لیکن انسانی امدادی کارکنوں اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر پابندی ختم نہ کی گئی اور اسرائیل نے اپنی فوجی کارروائی جاری رکھی، تو قحط کا خطرہ ہے۔

فائر  بندی کے دوران، جسے اسرائیل نے مارچ میں ختم کر دیا تھا، روزانہ تقریباً 600 امدادی ٹرک داخل ہوتے تھے۔

 منتظمین نے بتایا کہ گذشتہ ماہ فریڈم فلوٹیلا کی جانب سے سمندر کے راستے غزہ پہنچنے کی ایک کوشش اس وقت ناکام ہو گئی جب دو ڈرونز نے مالٹا کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں اس کے جہاز کو نشانہ بنایا۔ گروپ نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے۔


Share

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

کراچی میں آگ سے چار فیکٹریاں جل گئیں: ریسکیو حکام

منگل جون 10 , 2025
Share کراچی کے صنعتی علاقے لانڈھی میں واقع ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب اچانک شدید آگ بھڑک اٹھی، جس پر فائر بریگیڈ اور ریسکیو ٹیموں نے مسلسل 24 گھنٹے سے زائد جدوجہد پیر کی صبح تک کافی قابو پا لیا۔ ریسکیو 1122 کے ترجمان حسن […]

You May Like