پاکستان اور سعودی عرب سمیت 20 ممالک کی ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت

Share

پاکستان اور سعودی عرب سمیت 20 ملکوں کے وزرائے خارجہ نے پیر کو ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے سے گریز کیا جائے۔ 

پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے پیر کی شب جاری کیے گئے ایک مشترکہ اعلامیے میں ان ملکوں نے ریاستوں کی خود مختاری و علاقائی سالمیت کے احترام، اچھی ہمسائیگی کے اصولوں کی پاسداری اور تنازعات کے پرامن حل پر زور دیا۔ 

اعلامیے کے مطابق ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرنے والوں میں پاکستان، سعودی عرب، الجزائر، بحرین، برونائی، چاڈ، کوموروس، جبوتی، مصر،عراق، اردن، کویت، لیبیا، اسلامی موریطانیہ، قطر، صومالیہ، سوڈان، ترکی، عمان اور متحدہ عرب امارات کے وزائے خارجہ شامل ہیں۔ 

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اعلامیے میں کہا گیا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی قراردادوں اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے فیصلوں کے مطابق ان جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے سے مکمل گریز سب سے زیادہ اہم ہے، جو آئی اے ای اے نگرانی میں ہیں۔

’ایسی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون، بشمول 1949 کے جینیوا کنونشنز کی خلاف ورزی ہیں۔‘

اعلامیے میں کہا گیا کہ ’ایرانی جوہری پروگرام کے بارے میں پائیدار معاہدے تک پہنچنے کے لیے فوری طور پر مذاکرات کے راستے پر واپس آنے کی اشد ضرورت ہے، کیوں کہ یہی واحد قابل عمل طریقہ ہے۔‘

مشترکہ اعلامیے میں ان ملکوں نے مشرق وسطیٰ میں تیزی سے بدلتی ہوئی علاقائی صورت حال اور کشیدگی میں بے مثال اضافے، خصوصاً اسرائیل کی طرف سے ایران پر جاری فوجی جارحیت کے پیش نظر اس مؤقف کی دوٹوک الفاظ میں توثیق کی ہے کہ ’13 جون 2025 سے ایران پر اسرائیل کے حملے اور ہر وہ اقدام قابل مذمت ہے جو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد و اصولوں کے منافی ہے۔‘

مزید کہا گیا کہ ’ریاستوں کی خود مختاری و علاقائی سالمیت کا احترام، اچھی ہمسائیگی کے اصولوں کی پاسداری اور تنازعات کو پرامن طور پر حل کیا جائے۔‘

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ’اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے فوری طور پر روکے جانے کی اشد ضرورت ہے، جو مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے بڑھتے ہوئے ماحول میں ہو رہے ہیں۔  

’کشیدگی کے خاتمے، مکمل جنگ بندی اور امن کی بحالی کے لیے اقدامات ناگزیر ہیں۔ یہ خطرناک صورت حال شدید تشویش ناک ہے، جو پورے خطے کے امن اور استحکام کے لیے سنگین نتائج لا سکتی ہے۔‘ 

اعلامیے کے مطابق متعلقہ بین الاقوامی قراردادوں کے تحت مشرق وسطیٰ کو ایٹمی اور دیگر تباہ کن ہتھیاروں سے پاک علاقہ قرار دینے کی فوری ضرورت ہے، جو خطے کے تمام ممالک پر بلا استثنیٰ لاگو ہو۔ اس بات کی بھی اشد ضرورت ہے کہ مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) میں شامل ہوں۔ 

اعلامیے میں عالمی قوانین کے تحت بین الاقوامی آبی گزرگاہوں میں جہاز رانی کی آزادی کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ بحری سلامتی کو کمزور کرنے سے گریز کی ضرورت ہے۔ 

اعلامیے میں کہا گیا کہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق سفارت کاری، مکالمہ اور اچھی ہمسائیگی کے اصولوں کی پاسداری خطے کے بحرانوں کے حل کا واحد مؤثر راستہ ہے اور جاری بحران کا پائیدار حل فوجی ذرائع سے ممکن نہیں۔ 


Share

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

اسرائیل کے خلاف ہائپر سونک میزائل استعمال کیے: پاسداران انقلاب

بدھ جون 18 , 2025
Share اسرائیل کی جانب سے 13 جون کو ایران کی متعدد فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ایران کی عسکری قیادت، جوہری سائنس دانوں اور عام شہریوں کی موت کے بعد آپریشن ’وعدہ صادق سوم‘ کے نام سے تہران کے جوابی حملے جاری ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل بھی مختلف ایرانی شہروں اور تنصیبات پر […]

You May Like