ایران اسرائیل جنگ، آئل کمپنیز 20 دن کا سٹاک برقرار رکھیں: اوگرا 

Share

ایران اسرائیل جنگ کی صورت حال کے پیش نظر پاکستان کی آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو تیل کے ذخائر برقرار رکھنے کی ہدایت دی ہے۔

اوگرا نے اتوار کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ ’اوگرا صورت حال کا قریب سے جائزہ لے رہا ہے اور اس کی کوشش ہے کہ ملک میں تیل کی سپلائی بلا تعطل جاری رہے۔‘

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس وقت ملک کی موجودہ طلب کو پورا کرنے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کا وافر ذخیرہ موجود ہے اور قومی توانائی کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اوگرا فعال اقدامات کرتا رہے گا۔ 

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان میں کہا گیا کہ ’مستقبل کی متوقع ضروریات اور مارکیٹ کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر، اوگرا نے تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs) کو باضابطہ طور پر مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے متعلقہ لائسنسز میں دی گئی شرائط کے مطابق اپنے لازمی 20 دن کے سٹاک کی سطح کو برقرار رکھیں۔‘

معیشت کے حوالے سے کام کرنے والے سینیئر صحافی و تجزیہ کار شکیل احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’ایران اسرائیل کی جنگ میں اب امریکہ کی شمولیت کے بعد پاکستان کے لیے مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ کیونکہ پاکستان تیل میں خود کفیل نہیں ہے بلکہ تیل درآمد کرتا ہے جب بین الاقوامی سطح پر تیل کی سپلائی کم ہو گی تو اب مہنگا تیل درآمد کرنا پڑے گا۔

’ہم اوسطاً سالانہ 18 بلین ڈالرز سے زائد مالیت کا تیل درآمد کرتے ہیں، اگر بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں اوپر گئیں تو خدشہ یہ ہے کہ 90 سے 100 ڈالر فی بیرل تک قیمت جاسکتی ہے۔ روپے کی قدر پر بھی دباؤ آنے کا خدشہ ہے۔‘

پاکستان کن ممالک سے تیل درآمد کرتا ہے؟

انرجی امور پر نظر رکھنے والے سینئیر صحافی ظہیر خان نے کہا کہ ’پاکستان براہ راست ایرانی تیل پر انحصار نہیں کرتا اور نہ ہی تجارت کا ایرانی راستہ استعمال ہوتا ہے۔

’پاکستان تیل کی درآمد مختلف ممالک سے کرتا ہے، اس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور قطر جیسے ممالک شامل ہیں۔ پاکستان کی تیل کی ضروریات کا بڑا حصہ سعودی عرب سے پورا ہوتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ایران سے سمگل شدہ تیل آتا تھا اب وہ نہیں آئے گا تو اس کا سرکاری سطح پر فرق نہیں پڑے گا۔

’پاکستان کا تجارتی راستہ متحدہ عرب امارات سے ہے۔ اس لیے پاکستان میں تیل کی کمی تو نہیں ہو گی لیکن عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں اوپر جانے سے پاکستان میں قیمتیں متاثر ہونے کا خدشہ موجود ہے۔‘

ایران اسرائیل جنگ

اسرائیل کی جانب سے 13 جون کو ایران کی متعدد فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ایران کی عسکری قیادت، جوہری سائنس دانوں اور عام شہریوں کی موت کے بعد گذشتہ نو دنوں سے دونوں ممالک ایک دوسرے پر حملے کر رہے ہیں۔

22 جون کو امریکہ نے اس جنگ میں براہ راست شمولیت اختیار کرتے ہوئے ایران میں تین مقامات پر جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا جس کے بعد ایران نے جوابی کارروائی کے طور پر اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب پر میزائل حملے کیے ہیں۔


Share

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

امریکی حملہ عالمی قوانین کے خلاف ورزی، ایران دفاع کا حق رکھتا ہے: پاکستان

اتوار جون 22 , 2025
Share پاکستان نے اتوار کو امریکہ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کی اقدار کے خلاف قرار دیا ہے۔ دفتر خارجہ کی جانب سے اتوار کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی […]

You May Like