بارش و سیلاب سے 20 اموات، سوات کے 3 اسسٹنٹ کمشنرز، سربراہ ریسکیو 1122 معطل

Share

پاکستان کے مختلف علاقوں میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جب کہ ریسکیو حکام کے مطابق پنجاب اور سوات میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 20 اموات ہو چکی ہیں۔

وزیر اعلٰی ہاؤس خیبر پختونخوا سے جمعے کی شام جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا کہ ’دریائے سوات میں پنجاب اور مردان سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کی سیلابے ریلے میں بہہ جانے کے واقعے پر اسسٹنٹ کمشنر بابوزئی ندا اقبال، اسسٹنٹ کمشنر خوازہ خیلہ محمد عامر خان، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ریلیف سوات احسان الحق اور سوات ریسکیو 1122 کے سربراہ سعد خان کو معطل کر دیا گیا ہے۔‘

بیان کے مطابق ان افسران کو خیبر پختونخوا سول سرونٹ رولز2011 کے تحت معطل کیا گیا، جبکہ ریسکیو 1122 سوات کے سربراہ سعد خان کو معطل کر کے ہیڈکوارٹر رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔‘

خیبر پختونخوا میں ریسکیو1122 کے ترجمان بلال احمد فیضی نے جمعے کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دریائے سوات میں سیلاب میں ڈوبے سات سیاحوں کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں۔

دریائے سوات میں گذشتہ روز اور رات کو شدید بارشوں کی وجہ سے سیلاب آیا تھا جس میں سیاح پھنس گئے تھے۔

ریسکیو 1122 سوات کی جانب سے جاری ابتدائی رپورٹ کے مطابق سات مقامات پر ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

ریسکیو 1122 سوات کے ترجمان نیاز خان کے مطابق بائی پاس ریلکس ہوٹل میں مقیم 10 سے زائد افراد ڈوب گئے جن میں سات کی لاشیں نکالی گئیں۔

 مقامی افراد کے مطابق مجموعی طور پر 16 افراد تھے، جن میں سے تین کو زندہ بچا لیا گیا، جب کہ سات کے جسد خاکی نکا لیے گئے اور مزید چھ لوگ لاپتہ ہیں۔

ریسکیو آپریشن میں ریسکیو 1122 ، پاک فوج کے اہلکاران ، ضلعی انظامیہ اور مقامی لوگ حصہ کے رہے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر سوات ڈاکٹر شہزاد محبوب کے مطابق یہ واقعہ جمعے کی صبح پیش آیا، جب مینگورہ بائی پاس کے قریب ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے سیاح دریائے سوات میں گئے اور وہاں اچانک سیلابی ریلے میں نہہ گئے۔

’ان میں 18 افراد شامل تھے جن میں سے تین کو بچا لیا گیا، جب کہ ڈپٹی کمشبر کے مطابق نو افراد کی لاشیں نکالی گئیں اور باقی کی تلاش جاری ہے۔

دریائے سوات میں جگہ جگہ پر لاپتہ افراد کے لیے جگہ جگہ سرچ آپریشن جاری ہے۔ 

مقامی لوگوں کے مطابق انتظامیہ کو اس حوالے سے سخت سے سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے ۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی طرح امام دھیرئی کے مقام پر 22 سے زائد پھنسے افراد کو بحفاظت نکالا گیا جبکہ غالیگے کے علاقے میں 1 لاش برآمد ہوئی جبکہ 7 افراد پھنسے ہوئے جو ریسکیو کے لیے آپریشن جاری ہے۔

نیاز خان کے مطابق مانیار علاقے میں بھی سات افراد پھنسے ہوئے ہیں جبکہ برا باما خیلہ مٹہ میں 20 سے 30 پھنسے افراد کو کامیابی سے ریسکیو کر لیا گیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے دریائے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر سیلابی ریلے میں سیاحوں کی اموات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کی جلد تلاش مکمل کرنے کی جائے۔  

دوسری جانب ریسکیو پنجاب کے ترجمان فاروق احمد نے جمعے کو  ایک بیان میں کہا کہ ’گذشتہ دن بارش کی متعلقہ ایمرجنسیز میں 47 زخمی افراد کو فوری ریسکیو سروسز فراہم کی گئیں اور شدید زخمی افراد کو ریسکیو کرتے ہوئے فوری ہسپتال منتقل کیا گیا۔‘

بیان کے مطابق ’پنجاب بھر میں گذشتہ دن کی بارش میں مختلف واقعات سے 11 افراد جان سے گئے۔‘

آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے جمعرات کو ایک الرٹ جاری کیا تھا کہ 26 سے 29 جون کے دوران ملک کے کئی علاقوں میں مون سون بارشوں کے سبب اربن فلڈنگ ہو سکتی ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے تمام صوبائی اور ضلعی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کو پیشگی اقدامات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور سیلابی صورت حال میں متاثر علاقوں سے ممکنہ طور پر انخلا یا ریسکیو آپریشنز کے لیے تیاری کرنے کا کہا ہے۔

حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب  سے زیادہ متاثرہ 10 ممالک میں شامل ہے، حالانکہ گرین ہائوس گیسزکے اخراج میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

گذشتہ ہفتوں کے دوران ملک کو ہیٹ ویو کا سامنا رہا ہے اور اب آئندہ ہفتوں میں معمول سے زیادہ بارشوں کا انتباہ جاری کیا گیا ہے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں ہی کے اثرات کے سبب یکم ستمبر 2024 سے 15 جنوری 2025 کے درمیان معمول سے 40 فیصد کم بارشیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔

صوبہ سندھ میں 52، بلوچستان میں45  اور پنجاب میں 42 فیصد معمول سے کم بارشیں ہوئیں جبکہ پوٹھوہار میں نچلے درجے کی خشک سالی کی صورت حال دیکھی گئی جس سے فصلیں بھی متاثر ہوئی۔

گذشتہ برس جون میں پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر محمد یحییٰ نے کہا تھا کہ پاکستان میں درجہ حرارت نے 52 ڈگری سیلسیئس کی حد کو عبور کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وقت کا پہیہ پیچھے کی جانب نہیں گھمایا جا سکتا لیکن عالمی حدت کے اس نئے دور سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے اجتماعی اقدامات ضرور کیے جا سکتے ہیں۔‘


Share

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

انڈیا: کولکتہ میں کالج کی طالبہ کا گینگ ریپ، تین گرفتار

جمعہ جون 27 , 2025
Share انڈیا کی ریاست مغربی بنگال کے شہر کولکتہ کے لا کالج میں طالبہ کو گینگ ریپ کا نشانہ بنا دیا گیا۔ پولیس نے تین افراد کو گرفتار کر لیا۔ اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق 25 جون کی رات کو ایک طالبہ کے ساتھ مبینہ طور پر جنسی زیادتی […]

You May Like