برطانوی شکاریوں نے افریقہ میں معدوم ہوتے جانور مار دیے

Share

جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے سرگرم ایک گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ برطانوی شکاری صرف ایک سال کے دوران شکار کر کے کم از کم تین افریقی مردہ ہاتھی، مگرمچھ، ریچھ، شیر، ببون، چیتا اور زیبرا جیسے جانوروں کے درجنوں اعضا ملک لائے۔

رپورٹ کے مطابق 2023 میں جب بورس جانسن کی حکومت نے ایسے شکار شدہ جانوروں کی درآمد پر پابندی لگانے کی مجوزہ قانون سازی ترک کر دی تھی، امیر شکاریوں نے برطانیہ میں 28 نایاب یا خطرے سے دوچار انواع کے 188 جسمانی اعضا درآمد کیے۔

 

کنزرویٹو اور لیبر دونوں پارٹیوں نے 2019 اور 2024 کے انتخابی منشور میں اس طرح کی درآمدات پر پابندی لگانے کا وعدہ کیا تھا۔

 

تاہم دونوں بڑی جماعتوں پر بار بار یہ الزام لگا کہ وہ اس معاملے پر سنجیدہ اقدام کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتی رہیں، جس سے برطانوی شکاریوں کو تفریح کی غرض سے جنگلی جانوروں کو مارنے کی اجازت ملتی رہی۔

 

جنگلی حیات کی تجارت سے متعلق عالمی ادارہ ’سائٹس‘ کے دستیاب تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں برطانیہ درآمد کیے گئے شکاری ’ٹرافی‘ (شکاریوں کی یادگار کے طور پر رکھے جانے والے اعضا) میں شامل تھے:

تین افریقی ہاتھیوں کی مکمل نعشیں، چار دانت، چار کان اور چار ہڈیاں — مجموعی طور پر کم از کم پانچ ہاتھی۔

26 شیروں کی نعشیں۔

 

ایک زرافے اور پانچ زیبرا کی کھالیں۔

 

سات کیرکال بلیاں، تین تیندوا اور دو کوگر۔

 

دو دریائی گھوڑے اور دو سِمیٹر اورِکس۔

 

ببون اور ورواٹ بندر۔

 

مگرمچھ، ریچھ، سیوٹ، اژدہے، آرڈ وولف، ہنی بیجر اور جنگلی بکریوں کے کئی اعضا۔

 

سائٹس کی معلومات کے مطابق شیر قید میں پلے بڑھے تھے، لیکن تقریباً تمام دیگر جانور جنگلی تھے اور افریقہ میں شکار کیے گئے۔

 

یہ معلومات رکن ممالک کی جانب سے جمع کرائی گئی اجازت ناموں اور سالانہ رپورٹس پر مبنی ڈیٹابیس سے لی گئیں۔

کینیڈا کے کئی سیاہ ریچھوں کے اعضا بھی برطانیہ درآمد کیے گئے، جب کہ روس اور کروشیا سے بھی ایک، ایک اعضا لایا گیا۔

ماہرین کے بقول افریقہ کے ہاتھی معدومی کے خطرے سے دوچار ہیں، کیونکہ بین الاقوامی یونین برائے تحفظ فطرت (آئی یو سی این) کے مطابق گذشتہ 60 سالوں میں ان کی آبادی کا تقریباً دو تہائی حصہ ختم ہو چکا ہے۔

 

متعدد ویب سائٹس ایسے سیاحتی پیکجز کی پیشکش کرتی ہیں جن میں لوگ کسی دوسرے ملک جا کر قانونی طور پر جنگلی جانوروں کا شکار کر سکتے ہیں، اور 2023 میں برطانوی جنگلی حیات کے شکاریوں کا نایاب انواع کے شکار میں حصہ صرف تقریباً 10 فیصد تھا۔

دنیا بھر سے شکاری اس سال تقریباً 1,800 زرافوں کے جسمانی اعضا ’ٹرافی‘ کے طور پر اپنے ساتھ لے گئے۔

دی انڈپینڈنٹ نے گذشتہ ماہ انکشاف کیا تھا کہ آن لائن پلیٹ فارمز پر نایاب تیندوے کے شکار کے لیے سیاحتی پیکجز کی قیمت 116,000 پاؤنڈ تک جا پہنچی ہے۔

 

کیمپین ٹو بین ٹرافی ہنٹنگ کے بانی ایڈورڈو گونزالویس اس موضوع پر ایک دستاویزی فلم نشر اور تین کتابیں شائع کرنے جا رہے ہیں، جن کا مقصد زمبابوے میں مشہور شیر سیسل کے قتل کی دسویں برسی پر توجہ مبذول کرانا ہے۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس واقعے سے عالمی سطح پر غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔

یہ فلم ’برطانیہ کے شکار‘ نئی ویڈیوز پر مشتمل ہے، جس برطانوی شکاریوں کے گھروں، ٹرافی رومز، اور جنوبی افریقہ میں ان کے استعمال کردہ شکار کے مقامات دکھائے گئے ہیں۔

مہم کاروں کا، جنہیں ٹی وی سٹار کرس پیکہم کی حمایت حاصل ہے، کہنا ہے کہ ٹرافی ہنٹنگ قدرتی حیات کے نقصان کو تیز کر رہا ہے، اور وہ برطانیہ کی حکومت پر دباؤ بڑھا رہے ہیں کہ وہ لیبر پارٹی کے دیرینہ انتخابی وعدے — شکار شدہ جانوروں کی درآمد پر پابندی — پر عملدرآمد کرے۔

 

اداکارہ ڈیم جوانا لمیلی نے کہا ’گونزالویس نے یہ جھوٹ بے نقاب کیا کہ ٹرافی ہنٹنگ صرف چند امریکیوں کا شوق ہے۔

 

’وہ برطانیہ کے شرم ناک کردار کو سامنے لاتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ حکومت کو اب کارروائی کرنی چاہیے۔‘

 

کنزرویٹو رکن پارلیمنٹ ڈیوڈ ریڈ کی طرف سے مجوزہ ایک نجی بل، جو شکار شدہ جانوروں کی درآمد پر پابندی لگائے گا، 11 جولائی کو دارالعوام میں دوسری بار پیش ہونا ہے۔

 

اندازہ ہے کہ حکومت اس موقعے پر اپنا مؤقف واضح کرے گی، لیکن نجی بلز عموماً حکومتی حمایت کے بغیر قانون نہیں بن پاتے۔

 

مسٹر گونزالویس بارہا حکومت سے مطالبہ کر چکے ہیں کہ وہ اس پابندی کو حکومتی بل کے طور پر واپس لائے۔

 

محکمہ ماحولیات، خوراک و دیہی امور کے ترجمان نے کہا حکومت کو شکار شدہ جانوروں کی درآمد پر پابندی کے مینڈیٹ کے ساتھ منتخب کیا گیا تھا — اور ہم یہی کریں گے۔


Share

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

مخصوص نشستوں پر اراکین کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری

جمعرات جولائی 3 , 2025
Share الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بدھ کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں معطل مخصوص نشستوں کے اراکین کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جس کے تحت ’پاکستان تحریک انصاف کے اراکین‘ قرار دیے گئے ممبران کو دوبارہ ’آزاد‘ قرار دے دیا گیا ہے۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں […]

You May Like