کراچی میں عمارت گرنے سے 8 اموات، نو افراد زخمی

Share

کراچی میں پولیس نے جمعے کو بتایا کہ ایک پانچ منزلہ عمارت گرنے سے آٹھ افراد جان سے چلے گئے اور نو زخمی ہوئے ہیں، جب کہ مزید لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ 

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ واقعہ صبح تقریباً 10 بج کر 10 منٹ پر پیش آیا جس کے بعد امدادی کارکنوں اور علاقہ مکینوں نے مل کر ملبے سے لوگوں کو نکالا۔

سینیئر مقامی پولیس افسر عارف عزیز نے بتایا ’اب تک ہم نے پانچ لاشوں اور چھ زخمی افراد کو نکال لیا ہے۔‘ 

انہوں نے مزید کہا کہ عمارت میں تقریباً 100 افراد رہائش پذیر تھے۔

امدادی کارروائی کی قیادت کرنے والے ایدھی فاؤنڈیشن کے سعد ایدھی نے بتایا کہ ’کم از کم مزید آٹھ سے 10 لوگ ملبے تلے دبے ہو سکتے ہیں۔‘ 

انہوں نے عمارت کو ’خستہ حال‘ قرار دیا۔ سعد ایدھی نے اموات کی تعداد چار بتائی۔

عمارت کے ایک رہائشی 30 سالہ شنکر کامہو جو اس وقت باہر تھے، نے اے ایف پی کو بتایا کہ عمارت میں تقریباً 20 خاندان رہتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ’مجھے میری بیوی کی طرف سے فون آیا کہ عمارت میں شگاف پڑ رہا ہے اور میں نے اسے فوراً باہر نکلنے کو کہا۔

’وہ پڑوسیوں کو خبردار کرنے گئی، لیکن ایک عورت نے اسے بتایا کہ ‘یہ عمارت مزید 10 سال تک کھڑی رہے گی۔‘ میری بیوی بیٹی کو لے کر باہر نکل گئی اور تقریباً 20 منٹ بعد عمارت گر گئی۔‘

عمارتوں اور چھتوں کے گرنے کے واقعات پاکستان میں عام ہیں کیوں کہ ملک میں تعمیراتی معیار ناقص ہے اور عموماً غیر معیاری تعمیراتی سامان استعمال کیا جاتا ہے۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جون 2020 میں شہر کے اسی علاقے میں تقریباً 40 اپارٹمنٹس پر مشتمل رہائشی عمارت گرنے سے کم از کم 18 افراد جان سے چلے گئے تھے۔

پاکستان میں چھتوں اور عمارتوں کے گرنے کی بنیادی وجہ 240 ملین سے زیادہ آبادی والے جنوبی ایشیائی ملک میں ناقص حفاظتی معیارات اور ناقص تعمیراتی مواد ہے۔

لیکن کراچی، جو کہ دو کروڑ سے زیادہ آبادی کا شہر ہے، خاص طور پر ناقص تعمیرات، غیر قانونی توسیعات، عمر رسیدہ انفراسٹرکچر، زیادہ بھیڑ اور عمارت کے ضوابط کے نفاذ کے لیے بدنام ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو فوری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے ریسکیو ٹیموں کو ہدایت دی کہ ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں اور زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے۔

بیان میں کہا گیا کہ مراد علی شاہ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے شہر بھر میں موجود بوسیدہ اور خستہ حال عمارتوں کی فوری تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ خطرناک عمارتوں کی بروقت نشاندہی اور شہریوں کی حفاظت کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔


Share

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

افغانستان سے دراندازی، 30 عسکریت پسند مارے گئے: پاکستان فوج

ہفتہ جولائی 5 , 2025
Share پاکستان فوج نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ گذشتہ تین دنوں میں افغانستان سے سرحد عبور کرنے کی کوشش کرنے والے 30 عسکریت پسند مارے گئے۔ بیان کے مطابق یہ کارروائی شمالی وزیرستان میں کی گئی جہاں گذشتہ ہفتے ایک خودکش حملے میں 16 فوجی جان سے […]

You May Like