امریکہ: نایاب بیماری کا علاج خصوصی تیار کردہ جینیاتی ایڈیٹنگ سے

Share

امریکی ریاست پینسلونیا کے شہر فلاڈلفیا میں ڈاکٹروں نے جمعرات کو بتایا کہ منفرد بیماری کا شکار ایک شیر خوار بچہ تاریخ کا پہلا مریض بن گیا ہے، جس کا علاج خصوصی تیار کردہ جین ایڈیٹنگ تکنیک کے ذریعے کیا گیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف کے مطابق اس پیش رفت سے ان افراد کے لیے امید پیدا ہوئی ہے، جو غیر معمولی بیماریوں کا شکار ہیں۔

کے جے مولڈون نامی یہ بچہ، جو اب ساڑھے نو ماہ کا ہے، پیدائش کے فوراً بعد اسے ایک بہت کم لاحق ہونے والی سنگین بیماری میں مبتلا پایا گیا، جسے سی پی ایس ون کی کمی کہا جاتا ہے۔

یہ بیماری جین میں اس تبدیلی کے باعث ہوتی ہے جو جگر کے افعال کے لیے ایک اہم خامرے (انزائم) پیدا کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں مریض اپنے جسم کے میٹابولزم سے پیدا ہونے والے کچھ مخصوص زہریلے مواد کو خارج نہیں کر پاتے۔

فلاڈیلفیا کے چلڈرنز ہسپتال کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں بچے کی والدہ نکول مولڈون نے کہا: ’آپ سی پی ایس ون کی کمی گوگل کریں تو یا تو موت کی شرح سامنے آتی ہے یا جگر کی پیوند کاری۔‘

چوں کہ مستقبل کا منظرنامہ انتہائی مایوس کن تھا، اس لیے ڈاکٹروں نے ایک ایسا حل تجویز کیا جو پہلے کبھی نہیں آزمایا گیا تھا یعنی ذاتی نوعیت کا علاج، جس میں بچے کے جینوم کی درستی کے لیے مالیکیولر قینچیوں کا استعمال کیا گیا۔ یہ تکنیک کرسپر-کاس نائن کہلاتی ہے، جس کے موجدین کو 2020 میں کیمیا کا نوبیل انعام دیا گیا۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بچے کے والد نے کہا کہ انہیں اور ان کی بیوی کو ایک ایسا فیصلہ کرنا پڑا جو بظاہر ناممکن لگتا ہے۔

کائل ملڈون کہتے ہیں: ’ہمارا بچہ بیمار ہے۔ یا تو ہمیں اس کا جگر تبدیل کروانا تھا یا اسے وہ دوا دینی تھی، جو آج تک کسی کو نہیں دی گئی۔‘

آخرکار، انہوں نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی کہ بچے کا علاج خاص طور پر اس کے لیے تیار کردہ انفیوژن سے کیا جائے، جو اس کے جینیاتی نقص یعنی انسانی جینوم کے اربوں ڈی این اے حروف میں موجود غلط حروف کو درست کرنے کے لیے تیار کیا گیا۔

بچوں کی جینیاتی بیماریوں کی ماہر اور طبی ٹیم کی رکن ریبیکا آرنزنکلس نے کہا: ’یہ دوا دراصل صرف کے جے مولڈون کے لیے تیار کی گئی کیوں کہ اس کے جینیاتی تغیرات خاص طور پر اسی سے متعلق ہیں۔ یہ ذاتی نوعیت کی دوا ہے۔‘

جیسے ہی خاص طور پر تیار کردہ دوا جگر تک پہنچی، اس میں موجود مالیکیولر قینچیوں نے خلیات میں داخل ہو کر بچے کے خراب جین کی درستی شروع کر دی۔

طبی ٹیم، جس نے اپنا مطالعہ جمعرات کو نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع کیا، نے کہا کہ اس تکنیک کے نتائج دیگر جینیاتی بیماریوں میں مبتلا افراد کے لیے بھی امید افزا ہیں۔


Share

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

’سنگین مسئلہ‘: کابل میں پانی روز بہ روز کم ہو رہا ہے

ہفتہ مئی 17 , 2025
Share کابل کی رہائشی بی بی جان ہر ہفتے اپنے شوہر کی معمولی یومیہ اجرت میں سے کچھ رقم نکال کر مہنگا پانی خریدتی ہیں، جو رکشے پر لادے گئے ٹینکروں کے ذریعے افغانستان کے خشک ہوتے دارالحکومت کے رہائشیوں کو فراہم کیا جاتا ہے۔ کابل ایک شدید آبی بحران […]

You May Like