برطانیہ کے اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل، سفیر کی طلبی

Share

غزہ میں جاری جارحیت پر اسرائیلی طرز عمل کے خلاف لندن کے اب تک کے سب سے سخت ردعمل میں برطانوی حکومت نے منگل کو اسرائیل کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے پر جاری مذاکرات معطل کر دیے اور اسرائیلی سفیر کو وزارت خارجہ طلب کیا ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کی حکومت پر فلسطینی پٹی میں فوجی کارروائی کے دائرہ کار کو بڑھانے پر ’سنگین اقدامات‘ کا الزام عائد کیا۔

پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران ڈیوڈ لیمی نے اعلان کیا کہ برطانیہ، مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کے کئی افراد اور تنظیموں پر نئی پابندیاں بھی عائد کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا: ’دنیا دیکھ رہی ہے، تاریخ اس کا فیصلہ کرے گی۔ امداد کو روکنا، جنگ کو وسعت دینا، اپنے دوستوں اور شراکت داروں کے تحفظات کو مسترد کرنا یہ سب ناقابل دفاع ہے اور اسے روکنا ہو گا۔‘

ڈیوڈ لمی نے کہا کہ برطانیہ ’غزہ کی بگڑتی ہوئی صورتحال‘ پر خاموش نہیں رہ سکتا اسی لیے اسرائیل کے ساتھ نئے آزادانہ تجارتی معاہدے کے مذاکرات روک دیے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے ’2030 روڈمیپ‘ کے تحت تعاون کا ازسرِنو جائزہ بھی لے گا۔ نتن یاہو حکومت کے اقدامات نے ہمیں یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا ہے۔‘

ڈیوڈ لمی نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کا غزہ کی آبادی کو بےدخل کرنے کا منصوبہ اور بھوک، بے گھری اور صدمے سے دوچار شہریوں کو امداد کی ترسیل روکنا اس بات کی علامت ہے کہ یہ تنازع ایک تاریک نئے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔‘

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مشرق وسطیٰ کے برطانوی وزیر نے کہا کہ اسرائیلی سفیر زپی ہوتوویلی کو غزہ میں فوجی کارروائی میں ’غیر متناسب شدت‘ کے خلاف احتجاج کے طور پر طلب کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ غزہ پٹی میں کئی ہفتوں سے جاری امداد کی ناکہ بندی، جسے پیر کے روز جزوی طور پر ختم کیا گیا، ’ظالمانہ اور ناقابل دفاع‘ تھی۔

ادھر اسرائیلی حکومت نے اپنے ردعمل میں کہا: ’بیرونی دباؤ اسرائیل کو اپنے وجود اور سلامتی کے دفاع کے راستے سے نہیں ہٹا سکتا۔‘

اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان نے منگل ہی کو ایک بیان میں کہا: ’اگر برطانوی حکومت، اسرائیل مخالف جنون اور ملکی سیاسی مفادات کی وجہ سے اپنی ہی معیشت کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے تو یہ اس کا اپنا فیصلہ ہے۔‘

برطانیہ اور اسرائیل نے 2022 میں آزادانہ تجارت کے معاہدے پر بات چیت کا آغاز کیا تھا۔

برطانوی حکومت کے مطابق 2024 میں اسرائیل برطانیہ کا 44 واں بڑا تجارتی شراکت دار تھا اور دونوں ممالک کے درمیان اشیا و خدمات کی تجارت کی مالیت 7.8 ارب ڈالر رہی۔


Share

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

’چین کی زندگی جیو ورنہ میری گولی تو ہے ہی‘: مودی کے بیان پر پاکستان کو شدید تشویش

منگل مئی 27 , 2025
Share پاکستان نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے ایک حالیہ بیان پر پیر کو شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’اشتعال انگیز‘، ’غیر ذمہ دارانہ‘ اور اقوام متحدہ کے منشور کی ’صریح خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔ انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے پیر کو ریاست گجرات کے شہر بھج […]

You May Like