انڈیا: مشتعل ہجوم نے مبینہ ’آدم خور‘ رائل بنگال ٹائیگر کو مار دیا

Share

انڈیا کی شمال مشرقی ریاست آسام میں سینکڑوں افراد کے ہجوم نے مقبول نیشنل پارک سے محض 20 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک رائل بنگال ٹائیگر کو مار کر اس کی لاش کے کچھ حصے کاٹ دیے۔ ہجوم نے دعویٰ کیا کہ یہ درندہ علاقے میں مویشیوں کے لیے خطرہ بن گیا تھا۔

یہ واقعہ جمعرات کی صبح تقریباً آٹھ بجے آسام کے ضلع گولاگھاٹ کے گاؤں دوسوتی مکھ میں پیش آیا جہاں تقریباً ایک ہزار دیہاتیوں کا ہجوم شیر کا پیچھا کرتے ہوئے اسے جنگلاتی علاقے میں گھیرنے کے لیے جمع ہوا۔

ڈویژنل فارسٹ افسر گندیپ داس نے دی ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ دیہاتیوں نے شیر کو چھریوں، بھالوں اور لوہے کی سلاخوں کی مدد سے جان سے مارا۔ ان کا کہنا تھا  کہ بعد میں دیہاتیوں نے مرے ہوئے جانور کے جسم کے کچھ حصے کاٹ دیے۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق شیر کو بچانے کی کوشش کے دوران محکمہ جنگلات کے تین اہلکار زخمی ہو گئے۔

حکام کے مطابق، ضلع گولاگھاٹ کے دیہاتی شیر کے ہاتھوں اپنے مویشیوں کے مرنے پر ناراض تھے۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق دیہاتیوں نے بغیر ثبوت کے یہ دعویٰ بھی کیا کہ شیر نے تقریباً ایک ماہ قبل قریبی گاؤں میں ایک شخص کو جان سے مار دیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ٹائیگر کی لاش بعد میں مقامی مجسٹریٹ کی موجودگی میں ملی۔ گندیپ داس نے کہا کہ ٹائیگر کی باقیات پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دی گئی ہیں۔

آسام کے محکمہ جنگلات نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ٹائیگر کی موت کا مقام کازی رنگا نیشنل پارک سے محض 20 کلومیٹر دور ہے، جو خطرے سے دوچار ایک سینگ والے گینڈے کے لیے دنیا کا سب سے بڑا محفوظ علاقہ ہے۔

محکمہ جنگلات کے حکام نے کہا کہ اب تک کم از کم ایک شخص کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور تفتیش آگے بڑھنے پر مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔

ریاستی قانون ساز مرنال سائیکیا نے ایکس پر پوسٹ میں انسانوں اور جانوروں کے درمیان لڑائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بہت تکلیف دہ فعل ہے۔ زمین صرف انسانوں کے لیے نہیں، یہ جانوروں کے لیے بھی ہے۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈیا میں شیر وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ (1972) کے تحت ایک محفوظ نوع ہیں۔ اس قانون کے تحت انہیں پکڑنے، ان کا شکار کرنے اور ان کے اعضا کی تجارت پر پابندی ہے۔

تاہم، انڈیا میں رائل بنگال ٹائیگرز کو مسکن کی تباہی، جسمانی اعضا کی غیر قانونی تجارت، قدرتی آفات اور ناراض دیہاتیوں سے خطرات کا سامنا رہا ہے۔

جنوری میں شائع ہونے والی  تحقیق میں پتا چلا کہ انڈیا میں ایک دہائی سے کچھ زیادہ عرصے میں شیروں کی تعداد دگنی ہو گئی جس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں غیر قانونی شکار اور ان کے مسکن کو نقصان سے بچایا گیا۔ یہ یقینی بنایا گیا کہ شیروں کے لیے کافی شکار موجود ہو، انسانوں اور جنگلی حیات کے درمیان لڑائی کو کم کیا گیا اور شیروں کے علاقوں کے قریب آباد برادریوں کا معیار زندگی بلند کیا گیا۔

نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی کے تخمینوں کے مطابق، ٹائیگرز کی تعداد 2010 میں اندازاً 1706 سے بڑھ کر 2022 میں تقریباً 3682 ہو گئی، جس سے انڈیا دنیا کی تقریباً 75 فیصد ٹائیگر آبادی کا گھر بن گیا۔ تحقیق میں پتا چلا کہ ٹائیگر کے مسکن کے قریب کچھ مقامی برادریوں کو بھی ٹائیگرز کی تعداد میں اضافے سے فائدہ ہوا کیوں کہ ایکو ٹورازم سے لوگوں کی آمدورفت اور مقامی لوگوں کی آمدن بڑھی۔


Share

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

آپ اپنے موبائل فون کی جاسوسی کا پتہ کیسے لگا سکتے ہیں؟

اتوار مئی 25 , 2025
Share ماہرین نے ہمیشہ موبائل فون پر ہیکرز کے حملے کے خطرات سے خبردار کیا ہے لیکن بعض اوقات ہمارے قریب ترین لوگ بھی ہمارے فون کی جاسوسی کر سکتے ہیں۔ ’نیویارک پوسٹ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق کیو آر کوڈ جنریٹر کے سی ای او مارک پورکار نے خبردار […]

You May Like