میانمار کے ساتھ راہداری: بنگلہ دیشی فوج، حکومت میں کوئی اختلاف ہے؟

Share

بنگلہ دیش کی ملٹری آپریشنز کے ڈائریکٹر بریگیڈیئر جنرل محمد ناظم الدولہ نے پیر کو فوج اور عبوری حکومت میں اختلافات سے متعلق میڈیا رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں مل کر کام کر رہے ہیں۔

انڈین نیوز ویب سائٹ ’دی ہندو‘ سمیت دیگر میڈیا اداروں نے رپورٹ کیا تھا کہ بنگلہ دیش کے شہر چٹاگانگ کو میانمار کے صوبے راخائن سے ملانے والی انسانی راہداری کی تعمیر کے معاملے پر فوج اور محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت میں اختلافات پائے جا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل شفیق الاسلام نے کہا کہ یہ ’فوج راہداری، قومی سلامتی اور قومی خودمختاری سے متعلق معاملات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ پانچ اگست 2024 کو فوج نے ملک کی خاطر سب کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی خبر دار کیا کہ اگر ہجوم کو منظم کرنے کی کوشش کی گئی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔‘

رپورٹ میں آرمی چیف جنرل وقار الزمان کی جانب سے 21 مئی کو کمانڈنگ افسران کے ساتھ ملاقات کا بھی تذکرہ کیا گیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ عبوری حکومت نے بنگلہ دیش کی مسلح افواج سے مشاورت کے بغیر اہم فیصلے کیے ہیں۔ انہوں نے راہداری کی تعمیر کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی اور خدشہ ظاہر کیا کہ اس سے قومی سلامتی کو چیلنجز درپیش ہوسکتے ہیں۔

تاہم ڈھاکہ ٹریبیون کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈھاکہ چھاؤنی میں 26 مئی کو ایک پریس بریفنگ کے دوران بریگیڈیئر جنرل محمد ناظم الدولہ نے اختلافات کی تردید کی۔ ان کا کہنا تھا: ’جس طرح سے کہا جا رہا ہے کہ حکومت اور فوج کے درمیان رائے کا بہت بڑا فرق ہے، جیسے کہ ایک تقسیم ہے۔۔ جس طرح سے کچھ میڈیا اداروں کی طرف سے اس معاملے کو رپورٹ کیا جا رہا ہے، حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہوا، ہم باہمی افہام و تفہیم سے کام کر رہے ہیں… غلط بیانی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ حکومت اور فوج مختلف سوچ رہے ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف کھڑے ہیں۔ ایسا کبھی نہیں ہوتا۔ حکومت اور فوج مل کر کام کر رہے ہیں۔ مجھے پختہ یقین ہے کہ ہم مستقبل میں بھی مل کر کام کرتے رہیں گے۔‘

بریگیڈیئر جنرل محمد ناظم الدولہ کے مطابق فوج ملکی خودمختاری اور قومی مفادات کے حوالے سے اپنے موقف پر ثابت قدم ہے۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ ’راہداریوں سے متعلق معاملات انتہائی حساس ہیں، فوج کے لیے ملکی مفاد سب سے اوپر ہے۔ بنگلہ دیش کی آزادی، سلامتی یا خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ‘

میانمار کے علاقے رخائن کے لیے انسانی ہمدردی کی راہداری سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے، انہوں نے کہا: ’میانمار کے ساتھ موجودہ سرحدی صورت حال پہلے سے کہیں زیادہ نازک ہے۔ فوج اعلیٰ ترین سطح پر نگرانی برقرار رکھے ہوئے ہے۔‘

21 مئی کو عبوری حکومت کے قومی سلامتی کے مشیر خلیل الرحمٰن نے کہا تھا کہ وہ راہداری بنانے کے لیے امریکہ یا چین کے دباؤ میں نہیں ہیں، لیکن انہوں نے اقوام متحدہ کے ساتھ اس پر بات چیت کی ہے۔

ڈھاکہ میں فارن سروس اکیڈمی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ’اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے راخائن کو امداد فراہم کرنے کی بنگلہ دیش کی اہلیت کے بارے میں دریافت کیا۔ بنگلہ دیش نے اقوام متحدہ کے ذریعے اراکان آرمی کو مطلع کیا ہے کہ امداد کی تقسیم غیر جانبدار ہونی چاہیے اور اسے فوجی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ ‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’چونکہ تنازعات کی وجہ سے امداد کی فراہمی کے دیگر تمام راستے ناقابل عمل ہیں، لہذا بنگلہ دیش واحد قابل عمل آپشن بن گیا۔‘


Share

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مزید 52 فلسطینی قتل، سیز فائر کی کوشش جاری

بدھ مئی 28 , 2025
Share غزہ پر اسرائیلی حملے بدستور جاری ہیں اور امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 52 فسلطینوں کو قتل کر دیا گیا جبکہ سیز فائر کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ( اے ایف پی ) کے […]

You May Like