تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے کارروائی کی ہے جس میں ایک مقامی ایس ایچ او (پولیس انسپکٹر) گولی لگنے سے جان سے جا گئے جبکہ کارکنان کے علاوہ متعدد پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
دوسری جانب ٹی ایل پی نے دعویٰ کیا ہے کہ پیر کو علی الصبح پولیس نے مریدکے میں ان کے مارچ کے شرکا اور قائدین کے مرکزی کنٹینر پر شدید فائرنگ کی اور آنسو گیس کا استعمال کیا جس سے کئی کارکن جان سے گئے اور زخمیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
گذشتہ جمعے (10 اکتوبر) کو ٹی ایل پی نے لاہور سے اسلام آباد کی جانب ’لبیک اقصٰی‘ مارچ شروع کیا تھا اور اس دوران ان کی لاہور اور بعد میں بھی کئی مقامات پر جھڑپیں ہوئی تھیں تاہم مارچ ہفتے کی شب سے مریدکے میں رکا ہوا تھا۔
شیخوپورہ پولیس کے ترجمان رانا یونس نے پیر کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مریدکے میں ٹی ایل پی سے تصادم کے نتیجے میں ’تھانہ فیکٹری ایریا شیخوپورہ کے ایس ایچ او شہزاد نواز جھمٹ گولی لگنے سے جان سے چلے گئے۔’
ٹی ایل پی کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ٹی ایل پی کے کچھ اہم رہنما بھی بکتر بند گاڑیوں کے ذریعے کی گئی اس کارروائی میں زخمی ہیں۔ جماعت کے مطابق ان کے سربراہ حافظ سعد حسین رضوی کو تین گولیاں لگی ہیں اور ان کے متعدد کارکنان کی حالت تشویش ناک ہے۔ تاہم اس دعوی کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
اس سے پہلے ٹی ایل پی کے میڈیا سیل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ آنسو گیس کی وجہ سے ٹی ایل پی کے امیر سعد رضوی بے ہوش ہوگئے۔
تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق رات کو حکومت نے ان کی مذاکراتی ٹیم کو مذاکرات کے لیے طلب کر لیا لیکن مذاکراتی ٹیم کا کوئی بھی فرد واپس نہیں آیا جبکہ رات تین بج کر 45 منٹ پر آپریشن کا آغاز کر دیا گیا جو فجر کی نماز کے وقت بھی جاری رہا۔
مریدکے میں ٹی ایل پی کو منتشر کرنے کے لیے کی گئی کارروائی کے بعد ترجمان موٹر وے پولیس عمران شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’مریدکے کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے لاہور میں موٹر وے کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ جی ٹی روڈ پہلے سے بند تھی۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے پہلے ٹی ایل پی کے امیر سعد رضوی نے گذشتہ شب ایک پریس کانفرنس کی تھی جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ظلم برداشت کریں گے لیکن فلسطین سے یکجہتی سے دست بردار نہیں ہوں گے۔ ان کا حکومت پر یہ الزام بھی تھا کہ ‘آپ کے اعمال بتا رہے ہیں کہ آپ اسرائیل کو تسلیم کر چکے ہیں۔‘
تحریک لبیک پاکستان نے اتوار کو یہ بیان بھی جاری کیا تھا کہ ان کے حکومت سے مذاکرات کی جانب کوئی پیش رفت نہیں کی گئی اور بات چیت کی اس پیشکش کی وجہ سے ہی انہوں نے اپنے مارچ کا پڑاؤ مریدکے میں ڈالا تھا۔
ٹی ایل پی نے دس اکتوبر کو غزہ میں اسرائیلی حملوں کے خلاف لاہور سے اسلام آباد تک مارچ کا منصوبہ بنایا تھا لیکن حکومت نے آٹھ اکتوبر کو ہی ٹی ایل پی کے مرکز پر کریک ڈاؤن کر دیا جس کے بعد ٹی ایل پی کا دعویٰ ہے کہ ان کے درجنوں کارکنان زخمی ہوئے اور کچھ جان سے بھی گئے۔
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور فیصل کامران نے نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ٹی ایل پی کے کارکنان نے پولیس پر حملہ کیا جس سے پولیس کے سو سے زائد اہلکار زخمی ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنالیا گیا۔
