پسنی ( نمائندہ ایگل ) پسنی پریس کلب میں 14 سالہ مقتول طالبعلم ساحل گلاب کے خاندان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پولیس کی کارکردگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعے کو دو ہفتے گزر چکے ہیں لیکن قاتل تاحال گرفتار نہیں کیے جا سکے، جو قابلِ افسوس اور تشویشناک ہے۔
ساحل کی والدہ نے کہا کہ پسنی جیسے چھوٹے شہر میں اس طرح کا المناک واقعہ پیش آنا انتظامیہ اور سیکیورٹی اداروں کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ "اگر پولیس قاتلوں کو گرفتار نہیں کر سکتی تو ہمیں صاف الفاظ میں بتا دیا جائے، تاکہ ہم جان لیں کہ ہمیں انصاف نہیں ملے گا،” اُن کا کہنا تھا۔
خاندان نے مطالبہ کیا کہ موجودہ پولیس افسران کا فوری تبادلہ کیا جائے اور ایسے اہلکار تعینات کیے جائیں جو مؤثر کارروائی کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ انھوں نے کہا کہ پولیس کی سست روی اور بےحسی سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ جیسے قاتل قانون سے بالاتر ہو چکے ہیں۔
پریس کانفرنس میں حق دو تحریک کے عزیز اسماعیل اور نیشنل پارٹی کے خدابخش سعید نے بھی شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی ناقص تفتیش اور غیر سنجیدگی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ادارے اس کیس کو سنجیدہ نہیں لے رہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ ملکی انٹیلیجنس ادارے اس معاملے میں براہِ راست مداخلت کریں۔
ساحل گلاب کی فیملی نے انتباہ دیا کہ اگر ایک ہفتے کے اندر قاتل گرفتار نہ ہوئے تو پسنی زیرو پوائنٹ کو مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا، اور احتجاجی لائحہ عمل اپنایا جائے گا۔
یاد رہے کہ 14 سالہ ساحل گلاب کو اغواء کے دو دن بعد جھاڑیوں سے اس کی لاش برآمد ہوئی تھی، جس کے بعد علاقے میں خوف و غم کی فضا چھا گئی ہے۔ عوام اور ورثا انصاف کے منتظر ہیں۔