اسرائیل دو ماہ کی ناکہ بندی کے بعد غزہ میں خوراک کی فراہمی پر تیار

Share

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے دو ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری مکمل ناکہ بندی ختم کرنے کے لیے بڑھتے دباؤ کے بعد کہا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں ’بنیادی مقدار‘ میں خوراک داخل ہونے کی اجازت دے گا۔ 

یہ اعلان اس کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا جب فوج نے بتایا کہ اس نے غزہ میں نئی شدت کے ساتھ شروع کی گئی مہم کے تحت ’وسیع زمینی کارروائیاں‘ شروع کر دی ہیں۔‘

دوسری جانب اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی روکنے کے ممکنہ معاہدے پر بالواسطہ بات چیت جاری ہے۔

وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ فوج کی سفارش پر ’اسرائیل آبادی کے لیے خوراک کی بنیادی مقدار داخل ہونے کی اجازت دے گا تاکہ غزہ کی پٹی میں قحط کا بحران پیدا نہ ہو۔‘

بیان میں کہا گیا کہ ایسا کوئی بحران فوج کی نئی کارروائی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ اسرائیل ’اس انسانی امداد کو حماس کے قبضے میں جانے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے گا۔‘

اسرائیل نے کہا کہ دو مارچ سے جاری اس کی ناکہ بندی کا مقصد فلسطینی عسکری گروپ سے رعایتیں حاصل کرنا تھا، لیکن اقوام متحدہ کے اداروں نے خوراک، صاف پانی، ایندھن اور ادویات کی شدید قلت سے خبردار کیا۔

گذشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو اہم اسرائیلی اتحادی ہیں، نے اعتراف کیا کہ ’بہت سے لوگ بھوکے مر رہے ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس مسئلے کو حل کرنے جا رہے ہیں۔‘

فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے تازہ اعلان کے بعد اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ امداد کی ’فوری، بڑی پیمانے پر اور بلا رکاوٹ‘ بحالی کی اجازت دے۔

اسرائیلی فوج نے اتوار کو اعلان کیا کہ فوجیوں نے ’شمالی اور جنوبی غزہ کی پٹی میں وسیع زمینی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔‘ اور وہ ’فی الوقت اہم مقامات پر تعینات کیے جا رہے ہیں‘۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس مہم میں تیزی، جس کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد قیدیوں کو بازیاب کرانا اور حماس کو شکست دینا ہے، ہفتے کو اس وقت شروع ہوئی جب فریقین معاہدے کے لیے قطر میں بالواسطہ مذاکرات شروع کیے۔

نتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ دوحہ میں مذاکرات کار ’کسی بھی معاہدے کے لیے تمام امکانات کو آزمانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ چاہے وہ وٹکوف فریم ورک کے مطابق ہو یا لڑائی کے خاتمے کے کسی حصے کے طور پر۔‘

سٹیو وٹکوف امریکہ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی ہیں جن کا ان مذاکرات کے ساتھ تعلق رہا ہے۔

نیتن یاہو کے بیان میں کہا گیا کہ معاہدے میں ’تمام یرغمالیوں کی رہائی، حماس کے دہشت گردوں کی جلاوطنی، اور غزہ کی پٹی کو غیر مسلح کرنا شامل ہوگا۔‘

مارچ میں دو ماہ کی جنگ بندی ختم ہونے اور اسرائیل کے حملے دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے، قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔


Share

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

اے آئی ماڈلز اب خود ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں: نئی تحقیق

پیر مئی 19 , 2025
Share ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جب اے آئی سسٹمز کو تنہا چھوڑ دیا جاتا ہے تو وہ خود بخود آپس میں میل جول کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق جب یہ مصنوعی ذیانت کے نظام ایک دوسرے سے گروپس میں بات چیت کرتے ہیں تو یہ […]

You May Like