گوادر: فروری 2022 کے سیلاب متاثرین تین سال بعد بھی مالی امداد سے محروم، ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان
گوادر (رپورٹ قمبر حسین / روزنامہ ایگل حب ) فروری 2022 میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے باعث ضلع گوادر کو آفت زدہ قرار دیا گیا تھا، تاہم تین سال گزرنے کے باوجود متاثرین تاحال سرکاری امداد کے منتظر ہیں۔ حکومت کی جانب سے کیے گئے وعدے عملی جامہ نہ پہن سکے، جس پر متاثرہ خاندانوں نے شدید مایوسی اور غصے کا اظہار کیا ہے۔
حالیہ دنوں وزیراعلیٰ بلوچستان کی گوادر آمد کے موقع پر جب تقریب کے دوران اس معاملے پر سوال اٹھایا گیا تو انہوں نے انکشاف کیا کہ سیلاب متاثرین کے لیے مختص کی گئی تمام رقم ضلعی انتظامیہ کو منتقل کی جا چکی ہے۔ اس بیان کے بعد ایک نیا سوال جنم لے چکا ہے کہ اگر فنڈز منتقل ہو چکے ہیں تو وہ متاثرین تک کیوں نہیں پہنچے؟
متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ دو برسوں سے سرکاری دفاتر کے چکر لگا رہے ہیں، لیکن نہ کوئی تسلی بخش جواب دیا جاتا ہے اور نہ ہی مالی معاونت فراہم کی جاتی ہے۔ کئی خاندان تاحال کچی جھونپڑیوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جہاں بنیادی سہولیات کا شدید فقدان ہے۔
مقامی سماجی رہنماؤں اور منتخب عوامی نمائندوں نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سنگین غفلت کی فوری اور شفاف تحقیقات کروائی جائیں، اور اگر فنڈز میں کسی قسم کی بدعنوانی یا کوتاہی ثابت ہو تو متعلقہ حکام کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ متاثرین کو ان کا جائز حق فراہم کرنا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے، اور اگر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے فنڈز کی تقسیم میں کسی قسم کی تاخیر یا رکاوٹ پیدا کی جا رہی ہے تو وہ کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔